نیویارک افغان دارالحکومت کابل کی جانب طالبان کی تیز پیش قدمی کے پیش نظر امریکہ نے اپنے سفارتکاروں اور عملے کو بحفاظت نکالنے کیلئے فوج کے تین ہزار اہلکار افغانستا ن بھیجنے کا فیصلہ کر لیاہے ۔غیر ملکی خبر رساں ادارے” سی این بی سی “ کی رپورٹ کے مطابق پینٹا گان کے ترجمان جان کربی نے پریس کانفرنس میں بتایا کہ امریکہ کی جانب سے افغانستان بھیجے جانے والی فوج تین انفینٹری بٹالینز پر مشتمل ہو گی جن میں میرینز اور فوجی اہلکار شامل ہوں گے ،ان تمام اہلکاروں کو اگلے 24 سے 48 گھنٹوں کے دوران کابل کے حامد کرزئی ایئر پورٹ پر تعینات کیا جائے گا ۔ ان کا کہناتھا کہ پینٹا گان خطے میں فضائی آپریشن بڑھانے پر بھی غور کر رہاہے ۔اگر افغانستان میں ایئر پورٹ کو محفوظ بنانے کی ضرورت ہوئی تو ایک انفینٹری بریگیڈ کویت میں بھی تعینات کیا جائے گا ۔امریکی فوج اور ایئر فورس کا ایک ہزار اہلکاروں پر مشتمل مشترکہ یونٹ قطر میں بھی تعینات کیا جائے گا جو کہ جنگ کے دوران نیٹو افواج اور امریکہ کو معاونت فراہم کرنے والے افغان شہریوں کو خصوصی امیگرنٹ ویزے جاری کرنے میں مدد فراہم کرے گا ۔جان کربی کا کہناتھا کہ افغانستان میں فوجیوں کی عارضی واپسی کے باوجود ہمیں امید ہے کہ 31 اگست تک تمام فوجیوں کو واپس بلا لیا جائے گا ۔کابل میں امریکی سفارت خانے کی جانب سے گزشتہ روز ایک مرتبہ پھر سے اپنے شہریوں کو فوری طور پر افغانستان چھوڑنے کی ہدایت کی گئی ہے ۔امریکی وزیر خارجہ نیڈ پرائس نے وائٹ ہاو¿س میں بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ افغانستان میں فوجی بھیجنے کا مقصد اپنے سفارتی عملے کی حفاظت کو یقینی بنانا اور ان کی بحفاظت واپس کو یقینی بنانا ہے۔انہوں نے کہا کہ امریکی افواج وہاں ری لوکیشن آپریشن میں مدد فراہم کریں گے لیکن جیسا کہ ہم جانتے ہیں کہ حامد کرزئی انٹر نیشنل ایئر پورٹ کھلا رہے گا اور اس ہوائی اڈے سے کمرشل پروازوں لینڈنگ اور ٹیک آف جاری رہے گی۔
124