91

امراض قلب اور ذیابیطس سمیت متعدد دائمی امراض سے بچنے کیلئے یہ عادات اپنا لیں

عمر بڑھنے کے ساتھ ساتھ خود کو صحت مند رکھنا چاہتے ہیں اور لمبی زندگی کے خواہشمند ہیں؟ تو چند آسان عادت کو فوری اپنا لیں۔

یہ بات امریکا میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی۔

ہارورڈ ٹی ایچ چن اسکول آف پبلک ہیلتھ کی تحقیق میں بتایا گیا کہ 8 عادات کو اپنانے سے زندگی کی مدت میں 20 سال سے زائد عرصے کا اضافہ کیا جا سکتا ہے۔
اس تحقیق میں 40 سے 90 سال کی عمر کے 7 لاکھ سے زیادہ افراد کو شامل کیا گیا تھا۔
ان افراد کی صحت کا جائزہ 2011 سے 2019 تک لیا گیا اور نتائج سے معلوم ہوا کہ ورزش، منشیات سے گریز، تمباکو نوشی سے دوری، الکحل کا استعمال نہ کرنا، تناؤ کو کنٹرول کرنا، اچھی غذا کا استعمال، مناسب نیند اور اچھے سماجی تعلقات لمبی زندگی کی کنجی ثابت ہونے والی عادات ہیں۔

تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ ایسے افراد جو 40 سال کی عمر میں ان تمام عادات کو اپنا چکے ہوتے ہیں، ان کی اوسط عمر میں دیگر کے مقابلے میں اوسطاً 24 سال کا اضافہ ہو جاتا ہے۔

اسی طرح درمیانی عمر میں خواتین ان عادات کو اپنا کر اوسط عمر میں 21 سال کا اضافہ کر سکتی ہیں۔
تحقیق میں یہ بھی دریافت کیا گیا کہ جسمانی سرگرمیوں سے دوری، منشیات اور تمباکو نوشی کا استعمال زندگی کی مدت پر سب سے زیادہ منفی اثرات مرتب کرتے ہیں، جن کے باعث موت کا خطرہ 30 سے 45 فیصد تک بڑھ جاتا ہے۔

اسی طرح تناؤ، الکحل کے استعمال، ناقص غذا اور ناکافی نیند سے موت کا خطرہ 20 فیصد تک بڑھتا ہے جبکہ لوگوں سے منفی تعلقات موت کا خطرہ 5 فیصد تک بڑھا دیتے ہیں۔

محققین نے بتایا کہ ہم یہ دیکھ کر حیران رہ گئے کہ ایک، 2، 4 یا تمام 8 عادات کو اپنانے سے کتنا فائدہ ہوتا ہے۔
نہوں نے کہا کہ نتائج سے عندیہ ملتا ہے کہ صحت مند طرز زندگی اپنانا بہت اہم ہوتا ہے اور ایسا جتنا جلد کیا جائے، بہتر ہوتا ہے، مگر 40، 50 یا 60 سال کی عمر میں بھی انہیں اپنانا صحت کے لیے مفید ثابت ہوتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ان مفید عادات کو نہ اپنانا ذیابیطس ٹائپ 2 اور امراض قلب جیسے دائمی امراض کا باعث بنتا ہے، جس سے قبل از وقت موت اور معذوری کا خطرہ بڑھتا ہے۔

محققین کے مطابق تحقیق سے معلوم ہوا کہ کن عادات کو اپنا کر لوگ دائمی امراض کا خطرہ کم کر کے زندگی کی مدت کو بڑھا سکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ بری عادات کو چھوڑ کر اچھی عادات کو اپنانے میں کبھی تاخیر نہیں ہوتی اور ایسا کسی بھی عمر میں کیا جا سکتا ہے۔

اس تحقیق کے نتائج امریکن سوسائٹی فار نیوٹریشن کے سالانہ اجلاس کے موقع پر پیش کیے گئے۔

کیٹاگری میں : صحت

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں