148

مقاصد بعثت نبویﷺ،عقیدۂ ختم نبوتﷺ اور ہماری ذمہ داریاں

بنائے کعبتہ اللہ کے وقت جدالانبیآء سیدنا ابراھیم خلیل اللہ وسیدنا اسماعیل ذبیح اللہ علیھما السلام نے بارگاہِ ربِّ جلیل میں کئی ایک دعائیں مانگیں جنھیں قرآن مجید نے تفصیلاً بیان فرمایا جن میں تین مخصوص دعائیں انتہائی قابل ذکر ہیں اے ہمارے رب!ہمارے اس عملِ خیر کو درجۂِ قبولیت عطا فرما بیشک تو ہی ہے ہر پکار کو سننے والا اور ہر ایک کی حالت کو جاننے والا،اے ہمارے رب! ہم دونوں کو اپنا سچّا فرمانبردار اور مطیع بنادے اور ہماری اولاد میں سے بھی ایک جماعت ایسی ضرور پیدا فرمانا جو صرف اور صرف تیری ہی فرمانبردار ہو اور ہمیں سکھا حج(بیت اللہ مشرفہ) کے طریقے(عبادت کے قاعدے) اور ہم کو معاف فرما،بیشک تو ہی توبہ قبول کرنیوالا اور رحم فرمانے والا ہے۔جو باپ بیٹے نے مانگی،یہی مقصودی دعا ہے، اے ہمارے رب!ان میں ان ہی میں سے ایک رسول ﷺ بھیج کہ ان میں تیری آیتیں پڑھے اور انہیں سکھا دے کتاب اور دانائی کی باتیں اور انہیں پاک کرے،بیشک تو ہی بہت زبردست بڑی حکمت والا ہے۔بعثتِ رحمتہ اللعالمین ﷺ آیت مبارکہ کی روشنی میں۔۔۔۔۔۔۔!!!!!!!

(یتلوا علیھم ایاتک) کی روشنی میں رحمتہ اللعالمین ﷺکا سب سے پہلا کام اپنی امت کے سامنے(قرآن کریم) کی آیات کی تلاوت ہے یعنی اللہ تعالی کا کلام پہنچانا(پڑھنا اور پڑھانا)گویا آپ ﷺ کی پہلی حیثیت مبلغِ اعظم کی ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں