.کراچی: شہر قائد سے تعلق رکھنے والے چند طلبہ و طالبات نے سائنس کے ساتھ گہری رغبت کی وجہ سے حکام کی توجہ حاصل کرنے کے بعد امریکا میں ناسا کے خلائی کیمپ میں شمولیت کا اعزاز حاصل کر لیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق امریکی قونصلیٹ جنرل کراچی کی مالی اعانت سے سائنسی مقابلوں میں کامیاب طلبہ و طالبات کو ناسا کے خلائی کیمپ میں شمولیت کا شان دار موقع ملا، 24 طلبہ کا تعلق کراچی کے تین اسکولوں سے تھا، جنھوں نے امریکی خلائی و راکٹ سینٹر کے اسپیس کیمپ میں حصہ لیا۔
یہ خلائی کیمپ امریکی ریاست الاباما کے شہر ہنٹس وِل میں واقع ہے، اس سرگرمی کا انعقاد امریکی قونصلیٹ جنرل کراچی اور داؤد فاؤنڈیش کے باہمی تعاون سے کیا گیا، جس کا مقصد کراچی کے 50 اسکولوں میں سائنس، ٹیکنالوجی، انجینئرنگ اور ریاضی (اسٹیم) کی تعلیم کو فروغ دینا تھا۔
امریکی گرانٹ تین حصوں پر مشتمل ہے: 100 پاکستانی اساتذہ کے لیے اسٹیم کی تربیت اور میگنیفائی سائنس سینٹر میں ایک ہزار سے زائد طلبہ کے تعلیمی دورے اور سائنس پروجیکٹ کا اختتامی مقابلہ۔
اس اقدام کے نتیجے میں طلبہ کو سائنس کے شعبوں میں کیریئر بنانے کی ترغیب ملے گی، اور اس طرح صنعت، تعلیمی اداروں اور تحقیق میں اسٹیم گریجویٹس کی بڑھتی ہوئی طلب کو پورا کرنے میں مدد حاصل ہوگی، امریکا کی جانب سے طویل عرصے سے مختلف تعلیمی پروگراموں کے ذریعے پاکستان میں اسٹیم تعلیم کے فروغ کے لیے مسلسل تعاون جاری ہے، جس میں 2011 اور 2015 میں پاکستانی طالب علموں کو خلائی کیمپ بھیجنا بھی شامل ہے۔
امریکی قونصل جنرل نکول تھیریوٹ نے اس موقع پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ’’ہم ذہین اور باصلاحیت نوجوان طلبہ کو امریکی میں خلائی کیمپ بھیجنے میں کامیاب ہوئے ہیں، جو تخلیقی صلاحیتوں کے ساتھ ماحول دوست ٹیکنالوجیز اور انٹرپرینیورشپ کے ذریعے پاکستان کی ترقی کا عزم رکھنے والے ان طلبہ و طالبات کے لیے انعام ہے، اور ہمیں امریکا – پاکستان ’’سبز اتحاد‘‘ فریم ورک کو فروغ دینے پر فخر ہے۔‘
واضح رہے کہ انٹر اسکول کی سطح پر ماحولیاتی پائیداری اور انٹرپرینیورشپ کے موضوع پر مقابلوں کا انعقاد ہوا تھا، اور تمام اسکولوں کی مسابقتی ٹیموں کو سائنس کٹس فراہم کی گئی تھیں، اس مقابلے میں ججوں کے پینل نے تین اسکولوں کے 8 طلبہ اور ایک استاد کے منصوبوں کو کامیاب قرار دیتے ہوئے منتخب کیا تھا، اس کے نتیجے میں 24 طلبہ اور تین اساتذہ پر مشتمل تمام تینوں ٹیموں کو حال ہی میں الاباما کے شہر ہنٹس ویل جا کر خلائی کیمپ میں حصہ لینے کا موقع ملا۔
یہ منصوبے مندرجہ ذیل تھے:
• کے ایم اے گرلز اینڈ بوائز پرائمری اسکول کی ٹیم: ’’مرغی کے پر- سبزہ تھم جانے سے پہلے سبز ہو جائیں۔‘‘ اس منصوبے میں مرغی کے پروں کو کاغذ بنانے کے لیے استعمال کیا گیا۔
• سدا بہار ایلیمینٹری اسکول کی ٹیم: ’’نیند مخالف چشمے۔‘‘ اس منصوبے میں بِلٹ اِن الارم کے ساتھ نیند مخالف عینکیں تیار کی گئیں، جو ڈرائیور حضرات کو تھکاوٹ کی وجہ سے گاڑیوں کے حادثات کے واقعات کو کم کرنے میں مدد کرتے ہیں۔
• کے ایم اے بوائز سیکنڈری اسکول کی ٹیم: ’’پلاسٹک سے بنے روڈ۔‘‘ اس منصوبے کے تحت استعمال شدہ پلاسٹک سے سڑکیں بنائی جائیں گی جن کی زندگی 50 سال سے زیادہ ہو سکتی ہے۔