پاکستان اور انڈیا کنٹرول لائن پر فائر بندی کے لیے پہلے سے موجود معاہدوں پر سختی سے عملدرآمد پر متفق ہو گئے ہیں۔
پاکستان فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کی جانب سے جاری کردہ پریس ریلیز میں کہا گیا ہے کہ دونوں ملکوں کے ڈائریکٹر جنرلز آپریشنز نے ہاٹ لائن پر اہم رابطہ کیا ہے، جس کے بعد دوران گفتگو انہوں نے اتفاق کیا کہ 24 اور 25 فروری کی درمیانی رات سے وہ لائن آف کنٹرول کے تمام سیکٹرز پر فائر بندی کے حوالے سے تمام معاہدوں اور سمجھوتوں پر سختی سے عمل کریں گے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ پائیدار امن اور دونوں اطراف کے مشترکہ مفاد کے لیے ایک دوسرے کے معاملات اور خدشات جو امن کے لیے خطرہ اور کشیدگی کا باعث بن سکتے یہیں کو حل کیا جائے گا۔ اور دونوں ممالک ہاٹ لائن رابطوں اور بارڈر فلیگ میٹنگز کا سلسلہ جاری رہے گا۔
ایک اندازے کے مطابق گزشتہ اٹھارہ سالوں میں لائن آف کنٹرول پر فائر بندی کی 13 ہزار 627 بار خلاف ورزی کی گئی ہے۔ ذمہ دار عسکری ذرائع نے اردو نیوز کو بتایا ہے کہ فائر بندی کی سب سے زیادہ خلاف ورزیاں 2019 میں کی گئیں جب ایک سال کے دوران تین ہزار 351 بار کنٹرول لائن پر فائرنگ ہوئی۔
گزشتہ سال 2020 میں 3097، 2018 میں 3038 جب کہ رواں سال کے دو ماہ سے کم عرصے میں 253 بار فائر بندی کی خلاف ورزی کی گئی۔
2017 میں خلاف ورزیوں کی تعداد 1881، 2016 میں 382، 2015 میں 248، 2014 میں 315، 2013 میں 464 جبکہ 2003 سے 2012 تک 598 بار لائن آف کنٹرول پر فائر بندی کی خلاف ورزی کی گئی۔
خیال رہے کہ متنازع کشمیر کو تقیسیم کرنے والی لائن آف کنڑول پر سال 2013 میں دونوں ممالک کے دوران فائر بندی کو سمجھوتہ ہوا تھا تاہم اس معاہدے کی متعدد بار خالاف ورزیاں کی گئی۔ جس میں فریقین نے پہل کرنے کا الزام ایک دوسرے پر عائد کیا.
گذشتہ دوبرسوں کے دوران لائن آف کنڑول پر جھڑپوں کے واقعات میں اضافہ زیادہ ہوا تھا، جس میں دونوں جانب جانی نقصان بھی ہوا۔