پاکستان کے وفاقی وزیر برائے ہوابازی خواجہ سعد رفیق نے کہا ہے کہ اگر پاکستان انٹرنیشنل ائر لائنز (پی آئی اے) کی یہی حالت رہی اور اس کی بہتری کے لیے کام نہ کیا گیا تو یہ دو سال تک مکل طور پر بند ہو جائے گی۔
جمعے کے روز قومی اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ’سچ یہ ہے کہ پی آئی اے کو سب سیاسی جماعتوں نے ضرورت سے زیادہ سرکاری ملازمین سے بھر کر رکھ دیا ہے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’اگر پی آئی اے کی بہتری نہ ہوئی تو پی آئی اے ایک دوسال میں بند ہوسکتی ہے۔‘
خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ ’سابق حکومت کے وزیر ہوا بازی کے ایک بیان کی وجہ سے پی آئی اے کو 70 ارب روپے کا نقصان ہوا اور اس کی دنیا بھر میں پروازوں کو معطل کردیا گیا۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’حکومت ان پروازوں کی بحالی کے لیے کوشش کر رہی ہے اور تین ماہ کے اندر برطانیہ جانے والی پروازیں بحال ہو جائیں گی جس کے یورپی یونین اور امریکہ کی فلائٹس بحال ہوں گی۔‘
وفاقی وزیر نے کہا کہ ’دنیا میں ایئرپورٹس کو آپریٹ کرنے کا سب سے بہتر طریقہ انہیں آؤٹ سورس کرنا ہے۔ پڑوسی ملک انڈیا سمیت دیگر ممالک نے اپنے ایئرپورٹس کو آؤٹ سورس کیا ہے۔‘
خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ حکومت اسلام آباد ایئرپورٹ کو آؤٹ سورس کرنا چاہتی ہے، لیکن اس کے نتیجے میں کوئی ملازم بے روزگار نہیں ہوگا۔ اور ان کو جو بھی مراعات حاصل ہیں وہ ملتی رہیں گی۔ اسلام آباد کا ایئرپورٹ 15 سال کے لیے آؤٹ سورس ہوگا۔ اس کے بعد لاہور اور کراچی کی باری آئے گی۔‘
’پی آئی اے کے کسی ملازم کو برخاست نہیں کیا جائے گا اور ان کی نوکریاں بحال رہیں گی۔‘
انہوں نے اسلام آباد ایئرپورٹ کے نظام کو نجی کمپنی کے حوالے کرنے کے متعلق بات کرتے ہوئے کہا کہ ’دنیا بھر میں ایئرپورٹس کی آوٹ سورسنگ ہوتی ہے اور اسلام آباد ائر پورٹ کی کچھ سروسز کو بھی اس طور پر آوٹ سورس کیا جائے گا۔‘
92