88

پیپلز پارٹی کی نگران وزیراعظم کے لیے اسحاق ڈار کے نام پر اتفاق کی خبروں کی تردید پی پی کے ساتھ اسحاق ڈار کو نگراں وزیراعظم بنانے کیلئے گفتگو نہیں ہوئی،ن لیگ کی خواہش ہے تو الگ بات ہے لیکن نگراں وزیراعظم اتفاق رائے سے بنے گا۔پی پی رہنما فیصل کریم کنڈی کی گفتگو

اسلام آباد ( ڈیلی اردو نیوز نیٹ ورک ۔ 24 جولائی 2023ء) پاکستان پیپلز پارٹی نے نگراں سیٹ اپ میں وزیراعظم کے لیے وزیر خزانہ اسحاق ڈار کے نام پر اتفاق کی خبروں کی تردید کر دی۔پی پی رہنما فیصل کریم کنڈی اے آر وائی نیوز کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پی پی کے ساتھ اسحاق ڈار کو نگراں وزیراعظم بنانے کیلئے گفتگو نہیں ہوئی،ن لیگ کی جانب سے پیپلز پارٹی کے ساتھ اسحاق کانام شیئر نہیں کیا گیا۔
ایسا نگراں وزیر خزانہ چاہئے جو آئی ایم ایف ڈیل آگے لے کر چلے۔ن لیگ کی خواہش ہے تو الگ بات لیکن نگراں وزیراعظم اتفاق رائے سے بنے گا۔جب کوئی نام آئے گا تب ہی اس پر بات کی جائے گی۔نگراں وزیراعظم کے لیے وزیراعظم اور اپوزیشن لیڈر میں اتفاق ہوگا۔ پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما فیصل کریم کنڈی کا کہنا ہے کہ پہلے دن سے خواہش ہے پارلیمنٹ مدت پوری کرے اور وقت پر الیکشن ہوں۔

فیصل کریم کنڈی نے کہا کہ نگراں وزیراعظم کیلئے کوئی نام آئے گا تو اس پر بات کی جائے گی۔نگراں وزیراعظم کیلئے وزیراعظم اور اپوزیشن لیڈر میں اتفاق ہو گا۔انہوں نے کہا ہے کہ نگراں وزیراعظم کیلئے بھی تک کوئی نام سامنے آئے ہی نہیں ہیں،اتحادی جماعتوں کی جانب سے تین نام شارٹ لسٹ کئے جائیں گے۔ن لیگ اسحاق ڈار کا نام لاتی بھی ہے تو اس پر بحث و مباحثہ ہو گا۔
فیصل کریم کنڈی نے کہا ہے کہ دبئی میں کوئی ملاقات نہیں ہو رہی نہ طے کی گئی ہے،پیپلز پارٹی کے پاس نگراں وزیراعظم کیلئے بہت سے نام ہیں۔ قبل ازیں بتایا گیا تھا کہ ن لیگ اور پی پی میں نگران وزیراعظم کیلئے اسحاق ڈار کے نام پر اتفاق ہو گیا ہے۔ حکومتی کمیٹی وزیر خزانہ سینیٹر اسحاق ڈار کے نام پر باقی سیاسی جماعتوں کو بھی اعتماد میں لے رہی ہے۔
ادھر سینئر لیگی رہنما اور وفاقی وزیر احسن اقبال نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ اسحاق ڈار کے نام پرتمام جماعتیں متفق ہوئیں تو وہ نگران وزیراعظم ہونگے۔ انہوں نے کہا کہ فیصلے جو بھی ہوں گے کابینہ اور اتحادیوں کو اعتماد میں لیا جائے گا، کون ان ہے کون آؤٹ ہے کچھ کہنا قبل ازوقت ہوگا۔ وفاقی وزیر کے مطابق آئی ایم ایف کے ساتھ تین سال کے پروگرام کا معاہدہ کرنا پڑے گا، ہمیں مستحکم حکومت کی ضرورت ہے جس کے پاس 5 سال کامینڈیٹ ہو۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں