نواب شاہ (ڈیلی اردو نیوز نیٹ ورک )نواب شاہ کے قریب ٹرین کو حادثے کو لے کر ریلوے کو کافی تنقید کا سامنا ہے جبکہ سوشل میڈیا پر ایک تصویر بھی شیئر کی جارہی ہے اور دعویٰ کیا جارہا ہے کہ پٹری پر لکڑی کا جوڑ لگایا گیا تاہم اب پاکستان ریلوے نے اس افواہ کا جواب دینے کیلئے تکنیکی وضاحت جاری کر دی ہے ۔
نجی ٹی وی جیونیوز کے مطابق ریلوے حکام کی جانب سے جاری وضاحتی بیان میں کہا گیا ہے کہ ریل کی پٹری الیکٹریفائیڈ ہوتی ہے، اس کی الیکٹریفیکیشن کو کنٹرول کرنے کے لیے آئسولیشن درکار ہوتی ہے، الیکٹریکل کے لوگ اس بارے میں بہتر سمجھ سکتے ہیں، انسولیشن کو کنٹرول کرنے کے لیے ایسی دھات کی کوئی چیز چاہیے ہوتی ہے جس میں سے کرنٹ نہ گزر سکے۔ ریلوے حکام نے اس سلسلے میں ویڈیو بھی شیئر کی ہے جس میں کرنٹ کو الگ رکھنے کے لیے ریل کی پٹری کے جوائنٹ کے ساتھ لکڑی کا 2 فٹ کا پیس لگا کر دوسری آہنی پٹی کو نٹ بولڈ سے ٹائٹ کیا گیا ہے۔حکام کے مطابق الیکٹریفکیشن کو کنٹرول کرنے کے لیے لکڑی بہترین مٹیریل ہے جو کہ نان کنڈکٹر ہے اور پورے پاکستان میں اس طرح کا جوڑ لگایا جاتا ہے، اس سے پٹری کی مضبوطی میں کوئی کمی نہیں ہوتی۔
واضح رہے کہ سوشل میڈیا پر ریل کی پٹری کو لکڑی سے جوڑنے کی ایک ویڈیو وائرل ہے جس پر حکومت اور ریلوے کو تنقید کا نشانہ بنایا گیا ہے۔خیال رہے کہ اتوار کے روز نوابشاہ کے قریب کراچی سے حویلیاں جانے والی ہزارہ ایکسپریس کی کئی بوگیاں پٹری سے اتر گئی تھیں جس کے نتیجے میں کم از کم 30 افراد جاں بحق اور 80 سے زائد زخمی ہو ئے۔
ایک ضروری بات: ٹریک پر لکڑی کا جوڑ یارڈ ایریا میں انسولیشن کیلیے لگایا جاتا ہے۔ یہ جوڑ سگنلنگ کی معاونت کیلیے استعمال ہوتا ہے۔ pic.twitter.com/zJQgtxWIH3
— Pakistan Railways (@PakrailPK) August 7, 2023