30

نگران وزیراعظم کون ہو گا؟سینئر صحافی نے بڑا دعویٰ کر دیا

لاہور (ڈیلی اردو نیوز نیٹ ورک )سینئر صحافی انصار عباسی رپورٹ میں دعویٰ کیاہے کہ موجودہ حکومت اگست میں اپنی مدت پوری کرنے جارہی ہے اور اس وقت نگران حکومت کیلئے سنجیدہ بات چیت جاری ہے کہ نگران وزیراعظم کوئی انتظامی یا سیاسی بیگ گراونڈ کا ہو گا یا پھر کوئی معیشت کا ماہر ، بہر حال اطلاعات ہیں کہ اس بارے میں دو رائے پائی جاتی ہے۔

نجی ٹی وی جیونیوز پر شائع ہونے والی رپورٹ میں بتایا گیاہے کہ حکمران اتحاد پی ڈی ایم اور پی پی پی کی لیڈرشپ کا خیال ہے کہ ا±ن کی مرضی کا کوئی ایسا انتظامی و سیاسی تجربہ رکھنے والا فرد ہو جس پر ا±ن کو اعتماد ہو اور جو انتخابات ساٹھ یا نوے دن میں کروانے میں مخلص ہو۔مقتدر حلقوں کے حوالے سے کہا جا رہا ہے کہ وہ چاہتے ہیں کہ کوئی معاشی ماہر جس کا انتظامی امور میں بھی تجربہ ہو کو نگراں وزیراعظم ہونا چاہئے تاکہ حال ہی میں کی گئی آئی ایم ایف ڈیل کو کسی بھی خطرہ سے بچایا جائے اور اس کے ساتھ ساتھ بیرونی سرمایہ کاری کے فروغ اور معیشت کی بہتری کے لئے کئے گئے حالیہ فیصلوں پر تیز تر عمل کیا جائے۔
آئی ایم ایف ڈیل کے مطابق آگے بڑھنے اور معیشت کی سمت درست کرنے کے عمل کو وزیراعظم شہباز شریف بھی یکسوئی کے ساتھ آگے بڑھانے کے قائل ہیں جس کے لئے حکومت اور اسٹیبلشمنٹ ایک پیچ پر ہیں۔ وزیراعظم اور آرمی چیف کے درمیان اس وقت ایک بہترین انڈرسٹینڈنگ موجودہے اور امید کی جاتی ہے کہ شہباز شریف نگراں وزیراعظم کی تعیناتی میں حکمران اتحاد کی قیادت کی مشاورت کے ساتھ ساتھ آرمی چیف سے بھی مشورے کے ساتھ نگراں وزیراعظم کا نام فائنل کریں گے۔

آئین کے تحت تو یہ وزیراعظم اور قومی اسمبلی میں لیڈر آف دی اپوزیشن کا اختیار ہے۔ موجودہ کیس میں ان دونوں کے درمیان اختلاف کی کوئی گنجائش نہیں کیوں کہ ٓج کے اپوزیشن لیڈر راجہ ریاض وہی کریں گے جو ا±نہیں وزیراعظم یا پی ڈی ایم مشورہ دیں گے۔راجہ ریاض کا ویسے تو تعلق تحریک انصاف سے ہے لیکن وہ عمران خان سے ناراض بلکہ ان کے شدید مخالف ہونے کے ساتھ ساتھ آئندہ کا الیکشن ن لیگ کے ٹکٹ پر لڑنے کا اعلان بہت پہلے کر چکے ہیں۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں