124

فرانس میں عبایا پہن کر آنے والی طالبات اور اساتذہ کو واپس گھر بھیج دیا گیا

پیرس (ڈیلی اردو نیوز نیٹ ورک) فرانس میں نئے تعلیمی سال کا آغاز آج سے ہوگیا لیکن یہ شروعات سکولوں میں عبایا پہن کر آنے پر پابندی کے متنازع فیصلے کے باعث مسلم برادری میں تشویش کا باعث بن گئی۔

ایکسپریس نیوز نے عالمی خبر رساں ادارے کے حوالے سے بتایا کہ فرانسیسی حکومت نے ایک ہفتے قبل اعلان کیا تھا کہ وہ سکولوں میں عبایا پر پابندی عائد کر رہی ہے۔ اس سے قبل مسلم طالبات اور اساتذہ کو عبایا پہننے کی اجازت تھی۔عبایا پر پابندی کا اطلاق آج نئے تعلیمی سال کے آغاز سے ہوگیا۔ اس فیصلے پر عمل درآمد کے لیے خصوصی افسران تعینات کیے گئے تھے۔ وزیر اعظم ایلزبتھ بورن نے سکولوں کا دورہ بھی کیا۔

وزیر اعظم ایلزبتھ برون نے میڈیا سے گفتگو میں بتایا کہ آج سب کچھ ٹھیک رہا۔ کوئی ناخوشگوار واقعہ رونما نہیں ہوا۔ ہم سارا دن چوکنا رہے اور طلبا کو اس پابندی سے متعلق سمجھایا۔فرانسیسی خاتون وزیراعظم نے مزید بتایا کہ کچھ سکولوں میں لڑکیاں عبایا پہن کر پہنچی تھیں جن میں سے چند اتارنے پر راضی ہوگئیں اور باقی نے گھر واپس جانا بہتر جانا لیکن ہم ان سے بات کریں گے اور سمجھائیں گے۔

دوسری جانب وزیر تعلیم گیبریل اٹل نے بتایا کہ حکام نے 513 ایسے سکولوں کی نشاندہی کی ہے جو تعلیمی سال کے آغاز پر عبایا پابندی سے متاثر ہوسکتے ہیں۔ یہ وہ سکول ہیں جہاں مسلم طلبا بھی پڑھتے ہیں۔فرانس کی حکومت کے اس اقدام پر انتہاپسند دائیں بازو کے حامیوں کو خوشی ہوئی لیکن بائیں بازو کی جماعتوں کا کہنا تھا کہ یہ شہری آزادی کی توہین ہے اور اس سے فرانس کے سیکولر ملک ہونے کی ساکھ کو نقصان پہنچا۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں