(ڈیلی اردو نیوز نیٹ ورک) حکام کے مطابق جمعرات کو صوبہ پنجاب کے ضلع رحیم یار خان میں کچے کے علاقے میں پولیس کی گاڑیوں پر ڈاکوؤں کے حملے میں 12 اہلکار ہلاک ہو گئے جبکہ 8 زخمی ہیں۔
جمعرات کو ترجمان پنجاب پولیس نے بتایا کہ نفری تبدیل کرنے والی گاڑیوں پر ڈاکوؤں کی جانب سے راکٹوں سے حملہ کیا گیا۔
ترجمان کے مطابق ’زخمیوں کو شیخ زید ہسپتال میں علاج معالجے کی سہولیات پہنچائی جا رہی ہیں۔ ایڈیشنل آئی جی ساؤتھ پنجاب اور آر پی او بہاولپور رحیم یار خان پہنچ گئے جبکہ ڈی پی او رحیم یار خان کچہ ماچھکہ میں پولیس کیمپ پر موجود ہیں۔‘
کچے کے علاقے میں پولیس کی دو گاڑیاں ہفتہ وار ڈیوٹی کرکے واپس آرہی تھیں کہ اس دوران ایک گاڑی خراب ہوئی تو اچانک راکٹ لانچرز سے حملہ ہوگیا۔
وزیرِاعظم شہباز شریف نے رحیم یار خان میں پولیس کے قافلے پر ڈاکوئوں کے حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئےکچے کے علاقے میں حملہ آوروں کے خلاف فوری اور مؤثر کارروائی اور حملے کے ذمہ داران کی نشاندہی کرکے انہیں قرار واقعی سزا دلوانے کی ہدایت کی۔
صدر آصف علی زرداری اور وزیراعلٰی پنجاب مریم نواز نے حملے کی مذمت کرتے ہوئے لواحقین کے ساتھ ہمدردی کا اظہار کیا ہے۔
وفاقی وزیرداخلہ محسن نقوی نے حملے میں پولیس اہلکاروں کی ہلاکت کی مذمت کرتے ہوئے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا۔
انہوں نے زخمی پولیس اہلکاروں کی جلد صحت یابی کی دعا کی اور کہا کہ وہ پولیس اہلکاروں کے لواحقین کے ساتھ کھڑے ہیں۔
وزیراعلی پنجاب نے سیکرٹری داخلہ پنجاب کو کچے کے علاقے میں پہنچنے کی ہدایت کر دی۔ وزیراعلی پنجاب کی ہدایت ملتے ہی سیکرٹری داخلہ کچے کے علاقے روانہ ہو گئے۔
سیکرٹری داخلہ نور الامین مینگل کچے کے علاقے میں حملہ آوروں کے خلاف کریک ڈاؤن کی نگرانی کریں گے۔
آئی جی پنجاب ڈاکٹر عثمان انور نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے آر پی او ڈی جی خان سے رپورٹ طلب کی۔
آئی جی پنجاب ڈاکٹر عثمان انور، ایڈیشنل آئی جی سپیشل برانچ، ایڈیشنل آئی جی سی ٹی ڈی اور سینیئر افسران رحیم یار خان روانہ ہو گئے۔
48