122

چین کی طرف سے انڈین علاقے نقشے میں شامل کرنے پر انڈیا کا احتجاج

چین کی طرف سے انڈین علاقے کو نقشے میں شامل کرنے پر انڈیا نے احتجاج کیا ہے۔
برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق انڈین وزارت خارجہ کے احتجاج کے بعد انڈین میڈیا میں رپورٹس گردش کر رہی ہیں کہ چین نے نقشے میں ریاست ارونا چل پردیش اور اکسائی چن کو اپنا علاقہ ظاہر کیا ہے۔
چین ارونا چل پردیش کو جنوبی تبت کا حصہ تصور کرتا ہے اور اس نے رواں برس اپریل میں ایک نقشہ جاری کیا تھا جس میں اس ریاست کے 11 مقامات کو جنوبی تبت کا حصہ ظاہر کیا تھا۔

اکسائی چن انڈیا اور چین کے درمیان متنازعہ علاقہ ہے جس پر انڈیا کا دعویٰ ہے لیکن اس کا انتظام چین کے پاس ہے۔
منگل کو انڈین وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ ’ہم نے سفارتی ذرائع سے چین کے خلاف احتجاج ریکارڈ کروایا ہے جو انڈین علاقے کو نقشے میں اپنا علاقہ ظاہر کر رہا ہے۔‘
’ہم اس دعوے کو رد کرتے ہیں کیونکہ اس کی کوئی بنیاد نہیں ہے۔ چین کی طرف سے اس طرح کے اقدامات سرحدی تنازعے کے حل کو پیچیدہ بناتے ہیں۔‘
اس سے قبل انڈین وزیر خارجہ جے شنکر نے نیوز چینل این ڈی ٹی وی سے گفتگو میں چین کے اس اقدام کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ’انڈیا کے علاقے پر فضول دعویٰ کرنے سے وہ چین علاقہ نہیں بنے گا۔‘
گذشتہ ہفتے جنوبی افریقہ میں برکس اجلاس کے دوران انڈین وزیراعظم نریندر مودی نے چینی صدر شی جن پنگ سے گفتگو کی تھی. اس کے بعد جاری کیے گئے بیان میں کہا گیا تھا کہ ’وزیراعظم نے اس بات پر زور دیا کہ سرحدی علاقوں میں امن و امان برقرار رکھنا اور ایل اے سی کا مشاہدہ اور احترام کرنا انڈیا اور چین کے تعلقات کو معمول پر لانے کے لیے ضروری ہے۔‘
جون 2020 میں ہمالیہ کے متنازعہ علاقے میں دونوں ممالک کی درمیان جھڑپ ہوئی تھی جس میں 20 انڈین اور چار چینی فوجی مارے گئے تھے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں