لندن’’ دی ٹائمز ‘‘ اخبار نے اپنی رپورٹ میں دعویٰ کیا ہے کہ برطانوی وزیراعظم بورس جانسن انگلینڈ کرکٹ بورڈ کی جانب سے دورہ پاکستان منسوخ کرنے پر ناراض ہیں ، وزیراعظم اور سینئر وزراءکا یہ ماننا ہے کہ اس فیصلے کے باعث انگلینڈ کے پاکستانی حکومت کے ساتھ تعلقات خراب ہوئے ہیں ۔’’ دی ٹائمز‘‘ کی رپورٹ کے مطابق برطانوی وزیراعظم بورس جانسن نے اس موسم سرما کی ایشز سیریز کو بچانے کیلئے ذاتی مداخلت کی ہے جو کہ قرنطینہ کی سخت شرائط اور کھلاڑیوں کے اہل خانہ کیلئے کیئے جانے والے انتظامات کے بارے میں خدشات کے باعث منسوخ ہونے کا خطرہ ہے ۔بورس جانسن کی آسٹریلین وزیراعظم سکاٹ موریسن کے ساتھ واشنگٹن میں ملاقات ہوئی جس دوران انہوں نے قوائد میں نرمی کیلئے قائل کرنے کی کوشش کی ۔ متعدد انگلش کھلاڑیوں نے اشارہ دیا ہے کہ وہ ٹیسٹ ٹور میں حصہ لینے کیلئے تیار نہیں جو کہ نومبر سے جنوری تک چلے گا ، اگر انہیں اور ان کے اہل خانہ کو حکومت کے منتخب کردہ ہوٹلز میں دو ہفتوں کا سخت قرنطینہ کرنا پڑا جیسا کہ آسٹریلیا میں نئے آنے والوں کیلئے ضروری ہوتا ہے ۔بورس جانسن کا کہناتھا کہ میں نے سکاٹ موریسن کے ساتھ ایشز سیریز کا معاملہ اٹھایا ہے اور انہوں نے جواب دیا کہ وہ کھلاڑیوں کے اہل خانہ کیلئے بہترین کرنے کی کوشش کر یں گے ۔ برطانوی وزیراعظم کا کہناتھا کہ آسٹریلین وزیراعظم کو بات سمجھ آ گئی ہے کہ کرسمس کے موقع پر لوگوں سے اپنے اہل خانہ سے دور رہنے کا کہنا مشکل ہے ۔انگلینڈ اور ویلز کرکٹ بورڈ اس وقت کرکٹ آسٹریلیا کی جانب سے کھلاڑی، ان کے اہل خانہ اور کوچز پر عائد کی گئی شرائط سے متعلق مزید تفصیلات کا انتظار کر رہاہے ۔اسی صورتحال میں بورس جانسن انگلینڈ کرکٹ بورڈ کی جانب سے پاکستان کا دورہ منسوخ کرنے کے فیصلے پر بھی ناراض ہیں ، وزیراعظم اور سینئر وزراءکا یہ ماننا ہے کہ اس فیصلے کے باعث انگلینڈ کے پاکستانی حکومت کے ساتھ تعلقات خراب ہوئے ہیں ۔پاکستان کا دورہ منسوخ کرنے سے قبل انگلینڈ کرکٹ بورڈ ، وزیراعظم آفس، دفترخارجہ ، محکمہ ثقافت ، میڈیا اور کھیل کے حکام کے درمیان مشاورت ہوئی تھی جس میں گورننگ باڈی کی جانب سے منصوبہ بندی سے آگے بڑھنے پر زور دیا گیا ۔ان درخواستوں کو نظر انداز کرنے اور کھلاڑیوں کی ذہنی اور جسمانی صحت کی بنیاد پر دورہ منسوخ کرنے کے بعد کے فیصلے نے وزراءکو مشتعل کر دیاہے ۔ان کا ماننا ہے کہ اس فیصلے نے پاکستان کے ساتھ تعلقات کو مزید بہتر بنانے کیلئے برطانیہ کی کوششوں کو نقصان پہنچایا ہے جب وہ خاص طور پر اہم ہے ۔طالبان کے قبضے کے بعد پاکستان نے برطانیہ اور اس کے اتحادیوں کو افغانستان سے نکالنے کیلئے بھر پور مدد فراہم کی جبکہ افغان جنگ میں ان کا ساتھ دینے والے افغانیوں کو بھی وہاں سے نکالا ۔انگلینڈ کرکٹ بورڈ ایسا راستہ تلاش کرنے کا خواہشمند تھا جس سے دورے کو یقینی بنایا جا سکے اور سیکیورٹی انتظامات ایسے کیئے جائیں جو کھلاڑیوں کیلئے تسلی بخش ہوں ۔تاہم ، یہ بالآخر ٹیم انگلینڈ پلیئر پارٹنرشپ (ٹی ای پی پی) کی مداخلت تھی ، جو پلیئرز یونین کے اندر ایک یونٹ ہے جو انگلینڈ کے مرکزی معاہدہ شدہ کھلاڑیوں کی نمائندگی کرتا ہے ، جس نے دورے کو روک دیا۔
