اسلام آباد ہائی کورٹ نے متحدہ عرب امارات سے چھٹیوں پر پاکستان آئے لاپتہ شہری کے اہلخانہ کو بازیابی تک اس کی تنخواہ کے برابر ماہانہ ادائیگی کا حکم دیا ہے۔مئی 2015 میں لاپتہ ہونے والے شہری سے متعلق کیس کی سماعت چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ جسٹس اطہر من اللہ کی عدالت میں ہوئی۔چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے ڈپٹی اٹارنی جنرل سے استفسار کیا کہ 30 جون کو معاوضے کی ادائیگی کا حکم دیا تھا، عمل کیوں نہیں ہوا؟ڈپٹی اٹارنی جنرل طیب شاہ نے وزارت داخلہ کا 16 جولائی کو لکھا گیا خط عدالت میں پیش کیا اور بتایا کہ لاپتہ شہری کی درخواست گزار والدہ کو خط لکھا ہے کہ بیٹے کی سیلری سلپ جمع کروائیں۔چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ نے ریمارکس دیئے کہ عدالتی حکم کے بعد اس لیٹر کی کوئی ضرورت نہیں تھی، پٹیشنرکے بیان حلفی کی روشنی میں معاوضے کی ادائیگی کی جائے۔لاپتہ ہونے والے شہری کی والدہ نے عدالت کو بتایا کہ 19 مئی 2015 کو لاپتہ ہونے کے وقت بیٹے عمران خان کی تنخواہ 3 ہزار درہم تھی۔درخواست گزار خاتون کے وکیل کا کہنا تھا کہ لاپتہ شہری متحدہ عرب امارات میں آئی ٹی شعبے میں ملازم تھا اور چھٹی پر پاکستان آیا تھا کہ لاپتہ ہو گیا۔چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیئے کہ ریاست شہریوں کے جان و مال کے تحفظ کی ذمہ دار ہے۔اسلام آباد ہائی کورٹ نے وفاقی حکومت کو لاپتہ ہونے والے شہری کے اہلخانہ کو بازیابی تک اس کی تنخواہ کے برابر رقم کی ادائیگی کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ فیصلے پر عمل درآمد کر کے 3 اگست تک رپورٹ جمع کروائیں۔
144