اسلام آباد (ڈیلی اردو نیوز نیٹ ورک) سویلینز کے ملٹری کورٹس میں ٹرائل کے کیس میں اٹارنی جنرل نے دلائل دیتے ہوئے کہاکہ ملزمان کا ٹو ون ڈی کے تحت ٹرائل کیا جائے گا،سوال پوچھا گیا تھا کہ ملزمان پر چارج کیسے فریم ہو گا، آرمی ایکٹ کے تحت ٹرائل میں فوجداری مقدمے کے تقاضے پورے کئے جائیں گے،9مئی کے ملزمان کا ٹرائل فوجداری عدالت کی طرز پر ہوگا، فیصلے میں وجوہات دی جائیں گی شہادتیں ریکارڈ ہوں گی،آئین کے آرٹیکل 10اے کے تمام تقاضے پورے ہوں گے،ہائیکورٹ اور پھر سپریم کورٹ میں بھی اپیلیں آئیں گی۔
نجی ٹی وی چینل اے آر وائی نیوز کے مطابق سویلینز کے ملٹری کورٹس میں ٹرائل کے کیس کی سپریم کورٹ میں سماعت ہوئی،جسٹس اعجاز الاحسن کی سربراہی مین 5رکنی لارجر بنچ نے کیس کی سماعت کی،سپریم کورٹ نے اٹارنی جنرل کو ایک گھنٹے میں دلائل مکمل کرنے کی ہدایت کی،درخواست گزاروں نے اعتراض کیا کہ عدالتی حکم کے باوجود فوجی عدالتوں میں ٹرائل شروع ہو چکا، جسٹس اعجاز الاحسن نے کہاکہ ٹرائل شروع ہونے کے معاملے کا بھی جائزہ لیں گے،اٹارنی جنرل دلائل مکمل کرلیں تو پھر دیکھیں گے آگے کیسے چلنا ہے۔
اٹارنی جنرل نے کہاکہ ملزمان کا ٹو ون ڈی کے تحت ٹرائل کیا جائے گا،سوال پوچھا گیا تھا کہ ملزمان پر چارج کیسے فریم ہو گا، آرمی ایکٹ کے تحت ٹرائل میں فوجداری مقدمے کے تقاضے پورے کئے جائیں گے،9مئی کے ملزمان کا ٹرائل فوجداری عدالت کی طرز پر ہوگا، فیصلے میں وجوہات دی جائیں گی شہادتیں ریکارڈ ہوں گی،آئین کے آرٹیکل 10اے کے تمام تقاضے پورے ہوں گے،ہائیکورٹ اور پھر سپریم کورٹ میں بھی اپیلیں آئیں گی،دلائل کے دوران عدالتی سوالات کے جوابات بھی دوں گا۔
اٹارنی جنرل نے کہاکہ ملزمان میں شہری اور کالعدم تنظیموں کے ممبران بھی تھے،دلائل میں مختلف عدالتی فیصلوں کے مندرجات کا حوالہ بھی دوں گا، گزشتہ سماعت کا خلاصہ دوں گا، بتاؤں گا کہ موجودہ ٹرائل کیلئے کیوں آئینی ترمیم ضروری نہیں تھی،آرٹیکل 175پر بھی بات کروں گا،21ویں آئینی ترمیم کے فیصلے کی روشنی میں بھی دلائل دوں گا۔