کابل طالبان نے افغانستان کے آخری صوبے وادی پنج شیر کو فتح کرلیا۔افغان میڈیا کے مطابق طالبان نے اتوار کی شب پنج شیر کے صوبائی دارالحکومت بازارک پر اپنا قبضہ مکمل کرلیا۔ اس وقت گورنر ہاؤس، پولیس ہیڈکوارٹرز اور پنج شیر ایئر پورٹ طالبان کے قبضے میں آچکے ہیںاس سے قبل طالبان پنج شیر کے تمام اضلاع کو فتح کرنے کا اعلان کیا تھا تاہم بازارک میں جھڑپوں کا سلسلہ جاری تھا جو طالبان کی فتح کے ساتھ ختم ہوگیا ہے۔طالبان اور قومی مزاحمتی فرنٹ میں پنج شیر کے آخری محاذ پر جھڑپوں کے دوران قومی مصالحتی کونسل کے سربراہ ڈاکٹر عبداللہ عبداللہ کے بھانجے اور مزاحتمی فرنٹ کے ترجمان فہیم دشتی بھی ہلاک ہوئے ہیں۔ وہ مزاحمتی قوتوں کے ترجمان تھے اور ویڈیو پیغامات کے ذریعے اپنا نقطہ نظر بیان کرتے تھے۔اس کے علاوہ مزاحمتی قوتوں کے اہم ترین کمانڈر جنرل عبدالودود بھی ہلاک ہوگئے ہیں۔ وہ شمالی اتحاد کے سابق رہنما احمد شاہ مسعود کے بھانجے تھے۔طالبان سے جھڑپوں میں مزاحمتی اتحاد کے کمانڈرز گل حیدر خان اور منیب امیری بھی ہلاک ہوئے ہیں۔خیال رہے کہ طالبان کے کابل پر قبضے کے بعد سابق نائب صدر امراللہ صالح اور احمد مسعود پنج شیر آگئے تھے جہاں انہوں نے طالبان کے خلاف مزاحمت کا اعلان کیا تھا۔ طالبان نے کئی روز تک مزاحمتی فرنٹ کے ساتھ مذاکرات کی کوشش کی جو فرنٹ کے امراللہ صالح سمیت دیگر رہنماؤں کے سخت گیر موقف کی وجہ سے ناکام رہی جس کے بعد طالبان نے پنج شیر پر حملہ کردیا۔ اس صوبے پر قبضے کی لڑائی کے دوران دونوں اطراف کے سینکڑوں لوگ ہلاک ہوئے ہیں۔
159