61

بنگلادیش؛ بڑھتی ہوئی مہنگائی پراپوزیشن کا حکومت کیخلاف پرتشدد احتجاج

ڈھاکا(ڈیلی اردو نیوز نیٹ ورک) بنگلادیش کے دارالحکومت ڈھاکا میں حزب مخالف کی جماعت کے سپورٹرز کا مہنگائی کی بنیاد پر حکومت کے خلاف پرتشدد احتجاج، جلاؤ گھیراؤ اور پولیس سے جھڑپیں، پولیس نے مظاہرین پر ربڑ کی گولیاں برسادیں۔

عالمی میڈیا کے مطابق بنگلادیش نیشنلسٹ پارٹی ( بی این پی ) کے حامیوں نے بڑھتی ہوئی مہنگائی کو جواز بناتے ہوئے حکومت کے خلاف احتجاج کا سلسلہ شروع کر رکھا ہے۔

وہ عوامی لیگ سے تعلق رکھنے والی وزیراعطم شیخ حسینہ واجد سے مستعفی ہونے اور ایک عبوری حکومت کے قیام کا مطالبہ کررہے ہیں۔
پولیس اور مقامی میڈیا کے مطابق ہفتے کے روز بی این پی کے کارکنان اور حامیوں نے حکومت کے خلاف پرتشدد احتجاج کرتے ہوئے متعدد بسوں اور پیٹرول پمپوں کو نذرآتش کردیا، احتجاجی مظاہرین شیخ حسینہ واجد سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کررہے تھے۔

بنگلادیش میں آئندہ برس کے اوائل میں عام انتخابات ہونے ہیں، بی این پی کا مطالبہ ہے کہ وزیراعظم مستعفی ہوجائیں اور اگلے انتخابات غیرجانبدار عبوری حکومت کے تحت ہوں۔

بنگلادیش نیشنلسٹ پارٹی، جس کی سربراہ خالدہ ضیا بدعنوانی کے الزامات میں 2018 سے جیل میں ہیں، نے حالیہ مہینوں میں کئی احتجاجی ریلیاں نکالی ہیں جن میں لوگ کی بڑی تعداد شریک تھی۔

بی این پی نے کہا ہے کہ ہفتے کے روز پولیس کی جانب سے چلائی گئی ربڑ کی گولیوں سے اس کے درجنوں کارکنان زخمی ہوئے ہیں، دوسری جانب پولیس کا کہنا ہے کہ جھڑپوں میں 20 افسران زخمی ہوئے ہیں۔

مقامی میڈیا کے مطابق جھڑپوں کے دوران پولیس نے کم از کم 90 افراد کو حراست میں لیا ہے، ان کے علاوہ بی این پی کے دو سینیئر رہنماؤں کو بھی حراست میں لیا گیا تھا جنہیں بعدازاں رہا کردیا گیا۔

بی این پی کے سینیئر رہنما عبدالمعین خان نے پولیس کے کریک ڈاؤں کو غیرمنصفانہ قرار دیا ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں